رہبر انقلاب اسلامی: عمان مذاکرات میں ہمیں فریق مقابل سے بہت زیادہ بدگمانی ہے لیکن اپنی توانائیوں سے اچھی توقع ہے

 تہران – ارنا – رہبر انقلاب اسلامی نے عمان مذاکرات کو وزارت خارجہ کے دسیوں کاموں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان مذاکرات سے نہ ہمیں بہت زیادہ توقع ہے اور نہ ہی بہت زیادہ بدگمانی البتہ فریق مقابل سے  ہم بہت زیادہ بدگمان ہیں لیکن ہمیں اپنی توانائیوں سے اچھی توقع ہے۔

  ایرانی کابینہ کے اراکین، پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے ممبران ، عدلیہ کے  ذمہ دار عہدیداروں اور بعض دیگر اداروں کے اعلی حکام نے آج  منگل کی دوپہر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

 نئے ہجری شمسی سال کے آغاز کی مناسبت سے انجام پانے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کے اہم ترین نکات یہ ہیں:

-عمان مذاکرات وزارت خارجہ کے دسیوں کاموں میں سے ایک ہیں۔

- ملک کے مسائل کو ان مذاکرات سے نہ جوڑیں۔

- ہم نہ ان مذاکرات سے بہت زیادہ اچھی توقع رکھتے ہیں اور نہ ہی بہت زیادہ بدگمان ہیں۔

 -یہ ایک اقدام اور کام ہے جس کا فیصلہ کیا گیا اور ابتدائی مرحلے میں بہت اچھی طرح عمل ہوا ہے۔

 -البتہ ہم فریق مقابل سے بہت زیادہ بدگمان ہیں لیکن اپنی توانائیوں سے ہمیں اچھی توقع ہے۔

-جو غلطی جامع ایٹمی معاہدے میں کی گئی اس کی تکرار نہ کریں۔

- جامع ایٹمی معاہدے کے وقت ہم نے ملک کی شرط لگادی اور سب کچھ مذاکرات ميں پیشرفت سے مشروط کردیا۔

- سرمایہ کار جب یہ دیکھتا ہے کہ ملک مذاکرات سے مشروط ہوگیا ہے تو سرمایہ کاری نہیں کرتا۔

 - سبھی  میدانوں میں اہداف کے حصول کے لئے ملک میں تیز رفتاری کے ساتھ کام کیا جائے اور کسی بھی چیز کو مذاکرات کے نتائج پر منحصر نہ کیا جائے۔

- پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری کے ذریعے بہت سی مشکلات سے ملک کو نجات دلانے کی ضرورت ہے بنابریں، وزارت اقتصاد، مرکزی بینک اور دیگر متعلقہ ادارے ملک ميں موجود دولت اور سرمائے کو پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری پر لگائيں ۔

- پیداواری شعبے میں اقتصادی سرگرمیوں میں حائل رکاوٹیں دور کی جائيں اور سرمایہ کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے۔

- ملکی سرمایہ کاری میں پیشرفت  سے ایران میں غیر ملکی سرمایہ کاروں میں بھی ایران میں کام کرنے کا اشتیاق پیدا ہوگا۔

- پابندیوں کا خاتمہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے لیکن پابندیوں کو ناکام بنانا ہمارے اختیار میں ہے اور اس کام کے راستے نیز ملک میں اس کی صلاحیتیں اور توانائیاں بے شمار ہیں ۔ اگر یہ مقصد پورا ہوگیا تو ملک پابندیوں کے نقصان سے محفوظ ہوجائے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آخر میں، غزہ میں، اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں، نامہ نگاروں، ایمبولنسوں، اسپتالوں نیز مظلوم خواتین اور بچوں کے خلاف تخریبکار صیہونی گینگ کے وحشیانہ جرائم کی طرف، جن کی کوئی مثال نہیں ملتی، اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان جرائم کے ارتکاب کے لئے غیر معمولی سنگدلی کی ضرورت ہے جو غاصب صیہونیوں کے ٹولے میں پائی جاتی ہے۔

آپ نے معیشت، اقتصاد اور سیاست نیز عملی میدانوں میں اسلامی دنیا کے ہم آہنگ اقدام کو اہم ترین ضرورت قرار دیا اور فرمایا کہ البتہ ان ظالموں پر خدا وندعالم کا تازیانہ ضرور پڑے گا  لیکن اس سے حکومتوں اور اقوام کے سنگین فرائض کم نہیں ہوتے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .